جب تلک ہست تھے، دشوار تھا پانا تیرا
مِٹ گئے ہم، تو ملا ہم کو ٹھکانا تیرا
نہ جہت تیرے لیے ہے نہ کوئی جسم ہے تُو
چشمِ ظاہر کو ہے مشکل نظر آنا تیرا
شش جہت چھان چکے ہم تو کُھلا ہم پہ حال
رگِ گردن سے ہے نزدیک ٹھکانا تیرا
اب تو پیری میں نہیں پوچھنے والا کوئی
کبھی اے حُسنِ جوانی تھا زمانہ تیرا
اے صدف چاک کرے گا یہی سینہ اک دن
تُو یہ سمجھی ہے کہ گوہر ہے یگانہ تیرا
دور اگلے شعراء کا تھا کبھی اور امیر
اب تو ہے ملکِ معانی میں زمانہ تیرا
امیر مینائی
No comments:
Post a Comment