موسم ہے خوشگوار، مِرے ساتھ ساتھ چل
اے رشکِ نو بہار، مرے ساتھ ساتھ چل
دنیا بڑی فضول ہے، بلکل فضول ہے
دنیا کو چھوڑ یار، مرے ساتھ ساتھ چل
چلنا بھلے محال ہو دشتِ گمان میں
پھر بھی یقیں شعار، مرے ساتھ ساتھ چل
الفت تِرا وجود ہے، الفت مِرا وجود
کر اس کا اعتبار، مرے ساتھ ساتھ چل
تنہا سفر کی ناؤ میں کتنا اداس ہوں
آ تُو بھی ہو سوار، مرے ساتھ ساتھ چل
جیون کی رہگزر پہ تو آ مثلِ ہمسفر
کر ختم انتظار، مرے ساتھ ساتھ چل
مجھ کو دوام بخش دے اپنے وصال سے
یعنی، تُو بار بار مرے ساتھ ساتھ چل
مبشر سعید
No comments:
Post a Comment