زندگی ریگزار ہے کتنی
میرے غم پر بہار ہے کتنی
مخملی لفظ ہے محبت کا
یہ مگر دھار دار ہے کتنی
اور کتنی بچیں ہیں اب سانسیں
یہ شبِ انتظار ہے کتنی
معتبر کس قدر محبت تھی
اور اب شرمسار ہے کتنی
آخرت جیسے بھول بیٹھے ہیں
ہم پہ دنیا سوار ہے کتنی
یہ سیاست بڑی بری شئے ہے
نفرتوں کا شکار ہے کتنی
سیدھا سادا قمر سخن تیرا
شاعری آرپار ہے کتنی
قمر سرور
No comments:
Post a Comment