Friday 29 April 2022

زندگی ریگزار ہے کتنی

 زندگی ریگزار ہے کتنی

میرے غم پر بہار ہے کتنی

مخملی لفظ ہے محبت کا

یہ مگر دھار دار ہے کتنی

اور کتنی بچیں ہیں اب سانسیں

یہ شبِ انتظار ہے کتنی

معتبر کس قدر محبت تھی

اور اب شرمسار ہے کتنی

آخرت جیسے بھول بیٹھے ہیں

ہم پہ دنیا سوار ہے کتنی

یہ سیاست بڑی بری شئے ہے

نفرتوں کا شکار ہے کتنی

سیدھا سادا قمر سخن تیرا

شاعری آرپار ہے کتنی


قمر سرور

No comments:

Post a Comment