Thursday 28 April 2022

نہیں کہ اپنا زمانہ بھی تو نہیں آیا

 نہیں کہ اپنا زمانہ بھی تو نہیں آیا 

ہمیں کسی سے نبھانا بھی تو نہیں آیا 

جلا کے رکھ لیا ہاتھوں کے ساتھ دامن تک 

تمہیں چراغ بجھانا بھی تو نہیں آیا 

نئے مکان بنائے تو فاصلوں کی طرح 

ہمیں یہ شہر بسانا بھی تو نہیں آیا 

وہ پوچھتا تھا مِری آنکھ بھیگنے کا سبب 

مجھے بہانہ بنانا بھی تو نہیں آیا 

وسیم دیکھنا مڑ مڑ کے وہ اسی کی طرف 

کسی کو چھوڑ کے جانا بھی تو نہیں آیا


وسیم بریلوی

No comments:

Post a Comment