Wednesday 27 April 2022

خود اپنے دل میں خراشیں اتارنا ہوں گی

 خود اپنے دل میں خراشیں اتارنا ہوں گی

ابھی تو جاگ کے راتیں گزارنا ہوں گی

تِرے لیے مجھے ہنس ہنس کے بولنا ہو گا

مِرے لیے تجھے زلفیں سنوارنا ہوں گی

تِری صدا سے تجھی کو تراشنا ہو گا

ہوا کی چاپ سے شکلیں ابھارنا ہوں گی

ابھی تو تیری طبیعت کو جیتنے کے لیے

دل و نگاہ کی شرطیں بھی ہارنا ہوں گی

تِرے وصال کی خواہش کے تیز رنگوں سے

تِرے فراق کی صبحیں نکھارنا ہوں گی

یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی

نشانیاں یہ سبھی تجھ پہ وارنا ہوں گی


محسن نقوی

No comments:

Post a Comment