لرزتی رات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
ابھی تو بات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
یہ مانا صبح سے پہلے بکھرنا ہے تصور کو
اجل کی مات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
ابھی تو میں نے خنجر کا کیا اک راز ہے افشا
لہو کی ذات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
تِری راہوں کے بخشے آبلے پھوٹے نہیں اب تک
ابھی سوغات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
میں اب بھی تیری پلکوں پر وہی ٹھہرا سا آنسو ہوں
مِری برسات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
جنون دل کی وادی سے سکون دل کی سرحد تک
ابھی سکرات باقی ہے، ابھی تم ساتھ مت چھوڑو
زاہد مختار
No comments:
Post a Comment