Thursday, 28 April 2022

لرزتی رات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو

لرزتی رات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 

ابھی تو بات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 

یہ مانا صبح سے پہلے بکھرنا ہے تصور کو 

اجل کی مات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 

ابھی تو میں نے خنجر کا کیا اک راز ہے افشا 

لہو کی ذات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 

تِری راہوں کے بخشے آبلے پھوٹے نہیں اب تک 

ابھی سوغات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 

میں اب بھی تیری پلکوں پر وہی ٹھہرا سا آنسو ہوں 

مِری برسات باقی ہے ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 

جنون دل کی وادی سے سکون دل کی سرحد تک 

ابھی سکرات باقی ہے، ابھی تم ساتھ مت چھوڑو 


زاہد مختار

No comments:

Post a Comment