دوستوں بھائیوں کے ہوتے ہوئے
گر گئے ہم جڑوں کے ہوتے ہوئے
خشک سالی سمجھ سے باہر ہے
اس قدر بارشوں کے ہوتے ہوئے
پانی گلیوں میں بہہ گیا سارا
اتنے خالی گھڑوں کے ہوتے ہوئے
اس کی گردن کا تِل نمایاں ہے
گال پر دو تِلوں کے ہوتے ہوئے
کیا یہ کم ہے کہ آپ ذہن میں ہیں
سینکڑوں فائلوں کے ہوتے ہوئے
بچ نکلتے ہیں کس طرح مجرم
جا بجا چوکیوں کے ہوتے ہوئے
ہم کو اصلاح کرنی پڑ رہی ہے
مندروں مسجدوں کے ہوتے ہوئے
اس کے کمرے کو خود سجایا تھا
بیسیوں نوکروں کے ہوتے ہوئے
ضیا مذکور
No comments:
Post a Comment