Friday 29 April 2022

دوستوں بھائیوں کے ہوتے ہوئے

 دوستوں بھائیوں کے ہوتے ہوئے

گر گئے ہم جڑوں کے ہوتے ہوئے

خشک سالی سمجھ سے باہر ہے

اس قدر بارشوں کے ہوتے ہوئے

پانی گلیوں میں بہہ گیا سارا

اتنے خالی گھڑوں کے ہوتے ہوئے

اس کی گردن کا تِل نمایاں ہے

گال پر دو تِلوں کے ہوتے ہوئے

کیا یہ کم ہے کہ آپ ذہن میں ہیں

سینکڑوں فائلوں کے ہوتے ہوئے

بچ نکلتے ہیں کس طرح مجرم

جا بجا چوکیوں کے ہوتے ہوئے

ہم کو اصلاح کرنی پڑ رہی ہے

مندروں مسجدوں کے ہوتے ہوئے

اس کے کمرے کو خود سجایا تھا

بیسیوں نوکروں کے ہوتے ہوئے


ضیا مذکور

No comments:

Post a Comment