Friday 29 April 2022

زمزم شوق کو عرفان دئیے جاتے ہیں

زمزمِ شوق کو عرفان دئیے جاتے ہیں

زندگی زہر ہے اور زہر پیے جاتے ہیں

کتنے مجبور ہیں ہم پیار میں اب تک ان کے

درد خوشیوں کے عوض یار لیے جاتے ہیں

ابرِ رحمت ہے کہ سائے ہیں شبِ فرقت کے

تیری چاہت کو جنوں خیز کیے جاتے ہیں

ان کو معلوم نہیں تھا تو سمجھتے طاہر

دل کے سب زخم مروت سے سیے جاتے ہیں


طاہر ہاشمی

No comments:

Post a Comment