Thursday, 28 April 2022

محبت کی نہیں تم نے

 اگر تم کو محبت تھی

تو تم نے راستوں سے 

جا کے پوچھا کیوں نہیں منزل کے بارے میں

ہواؤں پر کوئی پیغام تم نے لکھ دیا ہوتا

درختوں پر لکھا وہ نام، تم نے کیوں نہیں ڈھونڈا

وہ ٹھنڈی اوس میں بھیگا، مہکتا سا گلاب اور میں

مِرے دھانی سے آنچل کو تمھارا بڑھ کے چھو لینا

چُرانا رنگ تتلی کے، کبھی جگنو کی لو پانا

کبھی کاغذ کی کشتی پر بنانا دل کی صورت 

اور اس پر خواب لکھ جانا

کبھی بھنورے کی شوخی اور کلیوں کا وہ اِٹھلانا

تمہیں بھی یاد تو ہو گا

اگر تم کو محبت تھی 

تو تم یہ ساری باتیں بھول سکتے تھے  

نہیں جاناں

محبت تم نے دیکھی ہے، محبت تم نے پائی ہے

محبت کی نہیں تم نے


فاخرہ بتول

No comments:

Post a Comment