Wednesday, 27 April 2022

لمس بیتے لمحوں کا گدگدا رہا ہو گا

 لمس بیتے لمحوں کا گدگدا رہا ہو گا

غنچہ بے خیالی میں مسکرا دیا ہو گا

میرا تذکرہ جب بھی غیر سے سنا ہو گا

خود تمہارے چہرے کا رنگ اڑ گیا ہو گا

جس کو کہہ کے دیوانہ مارتے تھے پتھر سے

اس کے ہاتھ میں شاید آئینہ رہا ہو گا

ہے تمہارے چہرے پر کیوں حجاب کی شبنم

اپنے آپ کو ہم نے بے وفا کہا ہو گا

اس کے بعد تم خود کو پہروں ڈھونڈھتے ہو گے

جب کوئی پتہ میرا تم سے پوچھتا ہو گا

دیکھتے ہو حیرت سے کیوں حیات کا دامن

مصلحت کے کانٹوں سے یہ الجھ گیا ہو گا


حیات وارثی

No comments:

Post a Comment