لمس بیتے لمحوں کا گدگدا رہا ہو گا
غنچہ بے خیالی میں مسکرا دیا ہو گا
میرا تذکرہ جب بھی غیر سے سنا ہو گا
خود تمہارے چہرے کا رنگ اڑ گیا ہو گا
جس کو کہہ کے دیوانہ مارتے تھے پتھر سے
اس کے ہاتھ میں شاید آئینہ رہا ہو گا
ہے تمہارے چہرے پر کیوں حجاب کی شبنم
اپنے آپ کو ہم نے بے وفا کہا ہو گا
اس کے بعد تم خود کو پہروں ڈھونڈھتے ہو گے
جب کوئی پتہ میرا تم سے پوچھتا ہو گا
دیکھتے ہو حیرت سے کیوں حیات کا دامن
مصلحت کے کانٹوں سے یہ الجھ گیا ہو گا
حیات وارثی
No comments:
Post a Comment