Wednesday, 27 April 2022

غریب شخص بھی یوں تو کمانا جانتا ہے

 غریب شخص بھی یوں تو کمانا جانتا ہے

پہ معتبر ہے وہی، جو لگانا جانتا ہے

یہاں پہ لوگ اسی کو زیادہ جانتے ہیں

جو اپنے عیب کسی سے چھپانا جانتا ہے

غلام مہنگا ہے پر اس میں ایک خوبی ہے

یہ قرضدار سے پیسے دلانا جانتا ہے

وہ ہم سے ہاتھ کی دوری پہ ہے ہمیشہ ہی

ہمارے بارے ہمارا نشانہ جانتا ہے

زوالِ شب میں ہمیں اس کا پیچھا کرنا ہے

اندھیرا، چھپنے کا اچھا ٹھکانا جانتا ہے

یہیں زمین پہ رکھ دو جو بھیٹ لائے ہو

نصیب کس کا ہے یہ آب و دانہ جانتا ہے

وہ جانتے ہیں کہ میں صرف ایک شاعر ہوں

تجھے تو رکھیں گے، تُو سر کھپانا جانتا ہے

تمہارا بیٹا، تمہارا ادب نہیں کرے گا

وہ اپنے حصے کی گندم اُگانا جانتا ہے


زوہیب عالم

No comments:

Post a Comment