Saturday, 30 April 2022

فراز دار کو ذوق جنوں تلاش کرے

 فرازِ دار کو ذوقِ جنوں تلاش کرے

یہ دل کہ تیری نظر کا فسوں تلاش کرے

سکون کے لیے پہلے نظر نظر سے ملے

نظر ملا کے یہ دل پھر سکوں تلاش کرے

کسی نے زہد کیا اور تو کوئی مست ہوا

جسے تو یوں نہیں ملتا وہ یوں تلاش کرے

لو آج رمزِ نہاں کو عیاں کروں کہ بشر

بروں پہ ثبت ہے تختی دروں تلاش کرے

تمام شہر شجر بھیڑیوں کے جیسا ہے

ہر ایک پیاس بجھانے کو خوں تلاش کرے


مزمل عباس شجر

No comments:

Post a Comment