کسی کی سننی نہیں ہے اگر مگر میں نے
جواب دینا ہے ڈنکے کی چوٹ پر میں نے
ابھی سے سائے میں جا کے نگوڑا بیٹھ گیا
ابھی تو دل کو لگایا تھا کام پر میں نے
تِری نظر میں تو یہ سرسری سی کوشش ہے
مجھے پتا ہے بنایا ہے کیسے گھر میں نے
پھر ایک عمر سزا کاٹنی پڑی مجھ کو
نظر ملائی تھی سورج سے لمحہ بھر میں نے
سخنوَری بھی تو اک انت ذمہ داری ہے
میں سوچتی ہوں لیا کیوں یہ دردِ سر میں نے
بھگت رہی ہوں نئی زندگی کا خمیازہ
کہ اپنے ہاتھوں سے کاٹے ہیں اپنے پر میں نے
میرے لیے تو وہ سایہ بھی دھوپ تھا بلقیس
تلاش جس کو کیا تھا شجر شجر میں نے
بلقیس خان
No comments:
Post a Comment