Saturday, 30 April 2022

کسی کی سننی نہیں ہے اگر مگر میں نے

کسی کی سننی نہیں ہے اگر مگر میں نے

جواب دینا ہے ڈنکے کی چوٹ پر میں نے

ابھی سے سائے میں جا کے نگوڑا بیٹھ گیا

ابھی تو دل کو لگایا تھا کام پر میں نے

تِری نظر میں تو یہ سرسری سی کوشش ہے

مجھے پتا ہے بنایا ہے کیسے گھر میں نے

پھر ایک عمر سزا کاٹنی پڑی مجھ کو

نظر ملائی تھی سورج سے لمحہ بھر میں نے

سخنوَری بھی تو اک انت ذمہ داری ہے

میں سوچتی ہوں لیا کیوں یہ دردِ سر میں نے

بھگت رہی ہوں نئی زندگی کا خمیازہ

کہ اپنے ہاتھوں سے کاٹے ہیں اپنے پر میں نے

میرے لیے تو وہ سایہ بھی دھوپ تھا بلقیس

تلاش جس کو کیا تھا شجر شجر میں نے


بلقیس خان

No comments:

Post a Comment