Thursday 28 April 2022

زہر تو لاجواب تھا اس کا

 زہر تو لا جواب تھا اس کا

دن ہی شاید خراب تھا اس کا

جبکہ میرا سوال سیدھا تھا

پھر بھی الٹا جواب تھا اس کا

وہ محض دھوپ کا مسافر تھا

ہمسفر آفتاب تھا اس کا

آنکھ جیسے کوئی سمندر ہو

اور لہجہ شراب تھا اس کا

مطمئن تھا وہ ذات سے اپنی

خود ہی وہ انتخاب تھا اس کا


ناصر راؤ

No comments:

Post a Comment