اس کو دیکھیں گے تو یہ طے ہے کہ مر جائیں گے
اس کی تصویر میں کچھ رنگ تو بھر جائیں گے
وقت کی نبض ٹھہرتی ہے، ٹھہر جانے دو
ہم اسے دیکھنے ہر بار مگر جائیں گے
عزم سینے میں ہے روشن تو کوئی خوف نہیں
ہم دہکتی ہوئی راہوں سے گزر جائیں گے
ہم لٹا دیں گے زمانے میں محبت اپنی
ہم مہک بن کے فضاؤں میں بکھر جائیں گے
قافلہ آگے نکل جائے گا، خاموشی سے
تیری دہلیز پہ کچھ لوگ ٹھہر جائیں گے
راستہ آگ کی منجدھار ہے، لیکن زاہد
ہم نے اس پار اترنا ہے اتر جائیں گے
زاہد شمسی
No comments:
Post a Comment