عارفانہ کلام نعتیہ کلام
رکھا ہے کائنات میں کیا آپﷺ کے سوا
ہے کون اس جہاں میں مِرا آپﷺ کے سوا
واپس پلٹ کے آ گئی بابِ قبول سے
جائے گا لے کے کون دعا آپﷺ کے سوا
ہنگامِ فتحِ مکہ کِیا سب کو ہی معاف
بخشی ہے یوں کسی نے خطا آپﷺ کے سوا
محبوب رو برو ہوا، لمحات تھم گئے
ہوئی نہ یہ کسی پہ عطا آپﷺ کے سوا
عورت کو فرش سے ہے سرِ عرش کر دیا
دے گا بھی کون ایسی ردا آپﷺ کے سوا
دنیا میں ہر طرف ہی اندھیرے کا راج تھا
روشن کیا ہے کس نے دیا آپﷺ کے سوا
ہر اک دوا ہے آپ کے قدموں کی خاک سے
پائی کہاں سے ہم نے شفا آپﷺ کے سوا
بھٹکا ہوا تھا قافلہ، چل چل کے تھک گیا
کوئی بھی راہبر نہ ملا آپﷺ کے سوا
فوزیہ شیخ
No comments:
Post a Comment