لمحہ در لمحہ خوبصورت ہے
ہجر تو پورا خوبصورت ہے
وہ حسیں چہرے کے علاوہ بھی
سر تا پا سارا خوبصورت ہے
کیا کوئی تیرا مستحق ہوگا
کیا کوئی اتنا خوبصورت ہے
ہم تو بوڑھے تھے بوڑھے ہیں اور وہ
خوبصورت تھا خوبصورت ہے
مسکراتے ہوئے اسے دیکھا
یوں لگا دنیا خوبصورت ہے
تجھ کو جچتا ہے بے وفا ہونا
یار تُو خاصا خوب صورت ہے
اس کی نسبت سے اس گلی کا بھی
ایک اک ذرّہ خوبصورت ہے
اس جگہ ہوں جہاں پہ میرے لیے
آگ کا شعلہ خوبصورت ہے
اعجاز دانش
No comments:
Post a Comment