Friday 29 April 2022

وہ جنگ میں نے محاذ انا پہ ہاری ہے

وہ جنگ میں نے محاذ انا پہ ہاری ہے

لہو میں آج قیامت کی برف باری ہے

مچا ہوا ہے بدن میں لہو کا واویلا

کہیں سے کوئی کمک لاؤ زہر کاری ہے

یہ دل ہے یا کسی آفت رسیدہ شہر کی رات

کہ جتنا شور تھا اتنا سکوت طاری ہے

صداقتیں ہیں عجب عشق کے قبیلہ کی

اسی سے جنگ بھی ٹھہری ہے جس سے یاری ہے

وہ ساتھ تھا تو سبھی راستے اسی کے تھے

بچھڑ گیا ہے تو ہر رہگزر ہماری ہے


رضی اختر شوق

No comments:

Post a Comment