وہ جنگ میں نے محاذ انا پہ ہاری ہے
لہو میں آج قیامت کی برف باری ہے
مچا ہوا ہے بدن میں لہو کا واویلا
کہیں سے کوئی کمک لاؤ زہر کاری ہے
یہ دل ہے یا کسی آفت رسیدہ شہر کی رات
کہ جتنا شور تھا اتنا سکوت طاری ہے
صداقتیں ہیں عجب عشق کے قبیلہ کی
اسی سے جنگ بھی ٹھہری ہے جس سے یاری ہے
وہ ساتھ تھا تو سبھی راستے اسی کے تھے
بچھڑ گیا ہے تو ہر رہگزر ہماری ہے
رضی اختر شوق
No comments:
Post a Comment