جہان بھر میں کسی چیز کو دوام ہے کیا؟
اگر نہیں ہے تو سب کچھ خیالِ خام ہے کیا
اداسیاں چلی آتی ہیں شام ڈھلتے ہی
ہمارا دل کوئی تفریح کا مقام ہے کیا؟
وہی ہو تم جو بلانے پہ بھی نہ آتے تھے
بِنا بلائے چلے آئے، کوئی کام ہے کیا
جواباً آئی بڑی تیز سی مہک منہ سے
سوال یہ تھا کہ مولانا! مے حرام ہے کیا
بتا رہے ہو کہ رسمی دعا سلام ہے بس
دعا سلام کا مطلب، دعا سلام ہے کیا
تو کیا وہاں سے بھی اب ہر کوئی گزرتا ہے
وہ راہِ خاص بھی اب شاہراہِ عام ہے کیا
میں پوچھ بیٹھا: تمہیں یاد ہے ہمارا عشق
جواب آیا کہ تُو کون؟ تیرا نام ہے کیا؟
اک ایک کر کے سبھی یار اٹھتے جاتے ہیں
درونِ خانہ کوئی اور انتظام ہے کیا
جواب آیا کہ فر فر سُناؤں، یاد ہے سب
سوال یہ تھا کہ یہ آپ کا کلام ہے کیا
تُو بیوفائی کرے اور پھر یہ حکم بھی دے
کہ بس تِرا رہے فارس، تِرا غلام ہے کیا
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment