برسوں کا فاصلہ رہا پل کے وصال میں
کون آ کے پوچھتا مجھے پھر ایسے حال میں
ہم بھی کسی سے کہتے کہ ہم کو بھی عشق ہے
دیدار ایک ہوتا اگر ایک سال میں
دیکھا جسے بھی اپنی طرف کھینچ ہی لیا
یہ بھی تو اک کمال ہے تیرے جمال میں
جیون گزار دیتے ہیں کچھ خواب کی طرح
لمحے کسی کے کٹتے نہیں ماہ و سال میں
کعبے کی سمت ہم کو بھی جانا تو تھا مگر
نظریں الجھ کے رہ گئیں زلفوں کے جال میں
اس حسن بے نیاز کی یارو! نوازشیں
اب بھی تو آ ہی جاتی ہیں اکثر خیال میں
جرار! ثنائے دوست بھی کتنی عجیب ہے
دل کو سکون دیتی ہے حزن و ملال میں
آغا جرار
No comments:
Post a Comment