چمن کاغذ پہ جو دل کا بناؤں تو خریدو گے
نہ خوشبو پھول تتلی جو دکھاؤں تو خریدو گے
یہاں تو دشت میں یادیں بہت پنہاں پرندوں کی
فقظ اک پیڑ منظر سے ہٹاؤں تو خریدو گے
رواں ہے زندگی میری سمجھتے ہیں سبھی لیکن
پڑی ہے عمر الماری میں لاؤں تو خریدو گے
سُنا ہے عقل والوں کے یہاں پر نرخ کچھ کم ہیں
کہو تم جو خریدارو!! میں آؤں تو خریدو گے
سرِ بازار آیا ہوں، کرو سودا ارے صاحب
بہت ویران دنیا ہے، سجاؤں تو خریدو گے
فیصل صاحب
No comments:
Post a Comment