Friday, 29 April 2022

چمن کاغذ پہ جو دل کا بناؤں تو خریدو گے

 چمن کاغذ پہ جو دل کا بناؤں تو خریدو گے

نہ خوشبو پھول تتلی جو دکھاؤں تو خریدو گے

یہاں تو دشت میں یادیں بہت پنہاں پرندوں کی

فقظ اک پیڑ منظر سے ہٹاؤں تو خریدو گے

رواں ہے زندگی میری سمجھتے ہیں  سبھی لیکن

پڑی ہے عمر الماری میں لاؤں تو خریدو گے

سُنا ہے عقل والوں کے یہاں پر نرخ کچھ کم ہیں

کہو تم جو خریدارو!! میں آؤں تو خریدو گے

سرِ بازار آیا ہوں، کرو سودا ارے صاحب

بہت ویران دنیا ہے، سجاؤں تو خریدو گے


فیصل صاحب

No comments:

Post a Comment