Friday, 29 April 2022

حسن وہ با کمال ہو جیسے

 حسن وہ با کمال ہو جیسے

آنکھیں مثلِ غزال ہوجیسے

کہتے کہتے وہ رک گئے فوراً

لب پہ کوئی سوال ہو جیسے

وہ مجھے دیکھتے رہے اس طرح

دل میں شوقِ وصال ہو جیسے

شہر بھر میں اے میری جانِ حیات

اک تُو ہی بے مثال ہو جیسے

گم سا ہو جاتا ہوں خیالوں میں

بس اسی کا خیال ہو جیسے

ہم سے پوچھو نہ ہجر کی باتیں

ایک پل ایک سال ہو جیسے

ہم کبھی ایک ہو نہیں سکتے

خواب ہی اب وصال ہو جیسے

اس طرح دیتا ہوں اسے آواز

زندگی کا سوال ہو جیسے

ریزہ ریزہ ہوا ہے دل میرا

کوئی آیا زوال ہو جیسے

اس کے اشکوں سے ہوتا ہے اظہار

فرقتوں کا ملال ہو جیسے

کہہ رہا ہے یہ دل تِرا مہتاب

اب تو جینا وبال ہو جیسے


بشیر مہتاب

No comments:

Post a Comment