Saturday 30 April 2022

میں صحرا تھا جزیرہ ہو گیا ہوں

 میں صحرا تھا جزیرہ ہو گیا ہوں

سمندر دیکھ تیرا ہو گیا ہوں

بجز اک نام کہتا ہوں نہ سنتا

میں ایسا گونگا بہرا ہو گیا ہوں

تری آنکھوں نے دھویا ہے مجھے یوں

میں بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہوں

تُو سورج ہے میں آئینے کا ٹکڑا

کرن چُھو کر سنہرا ہو گیا ہوں

مجھے روشن کئے ہے عکس تیرا

میں تیرا شوخ چہرا ہو گیا ہوں

بڑی لذت ہے تیری قربتوں میں

تر و تازہ سویرا ہو گیا ہوں


انیس انصاری

No comments:

Post a Comment