Wednesday, 27 April 2022

دریا کبھی اک حال میں بہتا نہ رہے گا

دریا کبھی اک حال میں بہتا نہ رہے گا

رہ جاؤں گا میں اور کوئی مجھ سا نہ رہے گا

اچھا ہے، نہ دیکھیں گے نہ محسوس کریں گے

آنکھیں نہ رہیں گی تو تماشا نہ رہے گا

وہ خاک اُڑے گی کہ نہ دیکھی نہ سُنی ہو

دیوانہ تو کیا چیز ہے صحرا نہ رہے گا

تُو کچھ بھی ہو، کب تک تجھے ہم یاد کریں گے

تا حشر تو یہ دل بھی دھڑکتا نہ رہے گا

آخر مِرے سینے کے بھی ناسور بھریں گے

یہ باغ سدا رنگ دِکھاتا نہ رہے گا


شہزاد احمد

No comments:

Post a Comment