چاند سے چہرے کا صدقہ بھی اتارا کیجے
مشورہ ہے یہ میری جان! گوارا کیجے
ہم تمہیں ایک نظر بھی نہیں اچھے لگتے
ارے کیجئے جان! یہی بات دوبارا کیجے
روشنی دن کی اندھیروں میں سمٹ جاتی ہے
گھر کے آنگن میں نہ یوں بال سنوارا کیجے
ہم تو یہ جان ہتھیلی پہ لیے پھرتے ہیں
بس کسی دن ہمیں، ہلکا سا اشارا کیجے
آپ تو محل نشیں، نرم، ملائم سے ہیں
جھونپڑی ہے یہ غریبوں کی، گزارا کیجے
ہم تو رانہوں میں لیے پھرتے ہیں، کاسۂ دل
حال کیسا ہے، کسی روز نظارا کیجے
افضل عاجز
No comments:
Post a Comment