Thursday, 28 April 2022

اسے انکار مت کرنا

تمہیں عادت ہے بچپن سے ہر اک شے چھین لینے کی

میرے دو کے برابر لڑ جھگڑ کے تین لینے کی

چلو ایسا کرو کہ آج سے یہ گھر تمہیں رکھ لو

یہ گھر جس میں مرے بچپن کی یادوں کے خزانے ہیں

وہ کمرہ، جہاں پیدا ہوئے تھے

وہ، چولہا، جس میں اکثر بیٹھ کے ہم کھانا کھاتے تھے

وہ جُھولا جس میں تم اکثر اکڑ کے بیٹھ جاتے تھے

وہ اماں کی، ڈنگوری، جو ہمیشہ مجھ پہ پڑتی تھی

میں جونہی بھاگتا تھا وہ مجھے جھٹ سے پکڑتی تھی

پکڑ کے میرے کاندھے کو

کہا کرتی تھی سن بیٹا

قسم ہے تجھ کو میرے دودھ کی وعدہ کرو مجھ سے

کبھی جو یہ کوئی بھی شے تقاضا کر کے مانگے تو

اسے انکار مت کرنا


افضل عاجز

افضل داد 

No comments:

Post a Comment