Saturday 30 April 2022

پھول مہتاب ستاروں کی ضرورت کیا ہے

 پھول مہتاب ستاروں کی ضرورت کیا ہے

تم اگر ہو تو بہاروں کی ضرورت کیا ہے

چھوڑ کے جاتے ہوئے ہاتھ ہلانے والے

تیرے اندھوں کو اشاروں کی ضرورت کیا ہے

جن کی آنکھوں میں تِری آنکھیں رہا کرتی ہوں 

ان کو پھر اور نظاروں کی ضرورت کیا ہے

آپ تو وصل کی راحت کے طلبگار رہے 

آپ کو ہجر کے ماروں کی ضرورت کیا ہے

جب مجھے زہر میسر نہ ہوا سانپوں سے 

تب میں یہ سمجھا کہ یاروں کی ضرورت کیا ہے

جو مصیبت میں کبهی کام نہ آئیں عابد

ایسے بیکار سہاروں کی ضرورت کیا ہے


علی عابد

No comments:

Post a Comment