Saturday 30 April 2022

خود کو جینے کی تسلی میں بہانے نہیں دیتا

 خود کو جینے کی تسلی میں بہانے نہیں دیتا

اب تیری یاد بھی آئے تو میں آنے نہیں دیتا

غم سے کہتا ہوں کہ آؤ تمہیں جانے نہیں دوں گا

اور وہ آ جائے تو پھر اس کو جانے نہیں دیتا

یہ تیرا ظرف ہے تو لوٹ کے آیا ہی نہیں

یہ میرا ظرف ہے پھر بھی تُجھے طعنے نہیں دیتا

میں بھی زخموں کی نمائش میں کھڑا ہوں لیکن

روح کے زخم کوئی مُجھ کو دکھانے نہیں دیتا


خلیل الرحمان قمر

No comments:

Post a Comment