خود کو جینے کی تسلی میں بہانے نہیں دیتا
اب تیری یاد بھی آئے تو میں آنے نہیں دیتا
غم سے کہتا ہوں کہ آؤ تمہیں جانے نہیں دوں گا
اور وہ آ جائے تو پھر اس کو جانے نہیں دیتا
یہ تیرا ظرف ہے تو لوٹ کے آیا ہی نہیں
یہ میرا ظرف ہے پھر بھی تُجھے طعنے نہیں دیتا
میں بھی زخموں کی نمائش میں کھڑا ہوں لیکن
روح کے زخم کوئی مُجھ کو دکھانے نہیں دیتا
خلیل الرحمان قمر
No comments:
Post a Comment