Saturday, 30 April 2022

ذہن اور دل میں جنگ جاری تھی

ذہن اور دل میں جنگ جاری تھی

جاگ کر میں نے شب گزاری تھی

دل گیا تو گیا، یہ جاں بھی گئی

وہ نظر اس قدر شکاری تھی

بس گیا تھا خیال و خواب میں وہ

وہ خماری بھی کیا خماری تھی

اس نے نظروں سے پڑھ لیا ہو گا

دل میں محفوظ رازداری تھی

جو تِرے انتظار میں گزری

اک وہی رات مجھ پہ بھاری تھی

اپنی جاں کا اتار کر صدقہ

میں نے اس کی نظر اتاری تھی


الکا مشرا

No comments:

Post a Comment