ہم اگر مسمار ہونے لگ پڑیں
راستے ہموار ہونے لگ پڑیں
نیند کی توہین ہونے لگ پڑے
سب اگر بیدار ہونے لگ پڑیں
تم اگر باہر نکلنا چھوڑ دو
سرد یہ بازار ہونے لگ پڑیں
تیری صورت دیکھ لیں تو ایک دم
آئینے تیار ہونے لگ پڑیں
کون آئے گا عیادت کو تِری
ہم بھی گر بیمار ہونے لگ پڑیں
افتخار فلک
No comments:
Post a Comment