ظاہر مقام داد ہے سر کو جھکائیے
ہر داد با مراد ہے سر کو جھکائیے
مقبولِ عام ہوں گے سبھی سانحات پر
یہ کربلا کی یاد ہے سر کو جھکائیے
چودہ سو سال بعد بھی زندہ ہے ان کا نام
اک نعرہ زندہ باد ہے سر کو جھکائیے
یہ دل ہے لا اِ لہٰ میں گویا کہ مست الست
ہاں ہاں یہی جہاد ہے سر کو جھکائیے
اکبرؑ بھی اور قاسمؑ و غازیؑ بھی چل بسے
شہرِغمِ سواد ہے، سر کو جھکائیے
اک عالم مراد ہے جس کے طواف میں
اصغرؑ نصیب زاد ہے، سر کو جھکائیے
افتخار فلک
No comments:
Post a Comment