Friday, 29 April 2022

ظاہر مقام داد ہے سر کو جھکائیے

ظاہر مقام داد ہے سر کو جھکائیے

ہر داد با مراد ہے سر کو جھکائیے

مقبولِ عام ہوں گے سبھی سانحات پر

یہ کربلا کی یاد ہے سر کو جھکائیے

چودہ سو سال بعد بھی زندہ ہے ان کا نام

اک نعرہ زندہ باد ہے سر کو جھکائیے

یہ دل ہے لا اِ لہٰ میں گویا کہ مست الست

ہاں ہاں یہی جہاد ہے سر کو جھکائیے

اکبرؑ بھی اور قاسمؑ و غازیؑ بھی چل بسے

شہرِغمِ سواد ہے، سر کو جھکائیے

اک عالم مراد ہے جس کے طواف  میں

اصغرؑ نصیب زاد ہے، سر کو جھکائیے


افتخار فلک

No comments:

Post a Comment