Wednesday 27 April 2022

یہ پختہ عزم کے سانچے میں ڈھل نہیں سکتا

 یہ پختہ عزم کے سانچے میں ڈھل نہیں سکتا

کبھی وہ شخص مِرے ساتھ چل نہیں سکتا

یہ بات گردشِ ایام کان کھول کے سن

کسی طور بھی میں رستہ بدل نہیں سکتا

کرے تو کیسے کرے فیصلہ وہ پل بھر میں

جو گہری سوچ سے باہر نکل نہیں سکتا

کبی بھی پا نہیں سکتا وہ اپنی منزل کو

جو شخص رنج و الم سنبھل نہیں سکتا

یہ دورِ ہجر کسی طور ختم ہو جائے

میں اس الاؤ میں اب اور جل نہیں سکتا

تمام کوششیں بے کار جائیں گی جرار

کوئی بھی بانجھ شجر پھول و پھل نہیں سکتا


آغا جرار

No comments:

Post a Comment