Tuesday 26 April 2022

زندگی بھی عجب کہانی ہے

 زندگی بھی عجب کہانی ہے

حادثہ ہے کہ یہ جوانی ہے

وقت کا کون اعتبار کرے

وقت نے کب کسی کی مانی ہے

اور پھر اور ہو گیا ہے تُو

خیر یہ بات بھی پرانی ہے

اب تِرا انتظار کون کرے

بیت جائے گی بیت جانی ہے

میں نے کب تجھ سے جیتنا چاہا

میں نے کب خود سے ہار مانی ہے

اب نہیں یاد خد و خال تِرے

تیری خوشبو تِری نشانی ہے


معصومہ رضا

No comments:

Post a Comment