زندگی بھی عجب کہانی ہے
حادثہ ہے کہ یہ جوانی ہے
وقت کا کون اعتبار کرے
وقت نے کب کسی کی مانی ہے
اور پھر اور ہو گیا ہے تُو
خیر یہ بات بھی پرانی ہے
اب تِرا انتظار کون کرے
بیت جائے گی بیت جانی ہے
میں نے کب تجھ سے جیتنا چاہا
میں نے کب خود سے ہار مانی ہے
اب نہیں یاد خد و خال تِرے
تیری خوشبو تِری نشانی ہے
معصومہ رضا
No comments:
Post a Comment