تمہارے جسم کی خوشبو گلوں سے آتی ہے
خبر تمہاری بھی اب دوسروں سے آتی ہے
ہمِیں اکیلے نہیں جاگتے ہیں راتوں میں
اسے بھی نیند بڑی مشکلوں سے آتی ہے
ہماری آنکھوں کو میلا تو کر دیا ہے مگر
محبتوں میں چمک آنسوؤں سے آتی ہے
اس لیے تو اندھیرے حسین لگتے ہیں
کہ رات مل کے تیرے گیسوؤں سے آتی ہے
یہ کس مقام پر پہنچا دیا ہے محبت نے
کہ تیری یاد بھی اب کوششوں سے آتی ہے
آغا جرار
No comments:
Post a Comment