Wednesday, 27 April 2022

آیت جاں سے در دل کو اجالے رکھوں

 آیتِ جاں سے درِ دل کو اُجالے رکھوں

مثلِ تعویذ گلے میں اسے ڈالے رکھوں

اس کے آنچل کی مہک چُھونے لگی میرا بدن

اپنی بانہوں میں ہواؤں کو سنبھالے رکھوں

آ مِرے چاند! نہ کھا جائے ستاروں کی نظر

میں تِرے گِرد مناجات کے ہالے رکھوں

گو میں خود زخم سراپا ہوں جو تُو آئے تو

تیرے زخموں پہ لبِ وصل کے گالے رکھوں

جب تلک سانس قلم لیتا رہے، لکھتا رہوں

یونہی غزلوں میں ترے حسن کو ڈھالے رکھوں

پہلے دن تُو نے جب اقرار کیا تھا جاناں

اپنی راتوں میں اسی دن کے حوالے رکھوں

رنگ و خوشبو سے سجانا ہے ہر اک رستے کو

ورد رکھوں تِری راہوں میں کہ لالے رکھوں


ورد بزمی

No comments:

Post a Comment