چوٹ لگ جائے بھی تو درد نہیں ہوتا مجھے
دل اگر ٹوٹ بھی جائے تو کوئی بات نہیں
ہے بڑا کفر جو سوچوں میں کوئی اس کے سوا
وہ بھٹک جائے، بہک جائے کوئی بات نہیں
ذاتِ نسواں کو ہی بس صبر کا دم بھرنا ہے
بے وجہ ظلم وہ ڈھائے تو کوئی بات نہیں
گھر سے بے پردہ جو نکلوں تو میں مجرم ٹھہروں
تار تار آنکھ سے کر دے وہ کوئی بات نہیں
ڈولی اٹھ جائے تو آنا ہے جنازہ بن کر
موت سے پہلے ہی موت آئے کوئی بات نہیں
جیا شاہ
No comments:
Post a Comment