Saturday, 25 January 2014

ایک گلی تھی جب اس سے ہم نکلے

ایک گلی تھی جب اس سے ہم نکلے
ایسے نکلے، جیسے دم نکلے
کوچۂ آرزو جو تھا، اس میں
زُلفِ جاناں طرح کے خَم نکلے
جو پِھرے در بدر یہاں
وہ اپنے گھر سے بہت ہی کم نکلے
جن سے دل کا معاملہ تھا
یاں بہت کم ہی ایسے غم نکلے
آگ دل شہر میں لگی جس دن
سب سے آخر میں واں سے ہم نکلے
جونؔ یہ جو وجود ہے، یہ وجود
کیا بنے گا، اگر عدم نکلے

جون ایلیا

3 comments:

  1. correction
    کوچہِ آرزو جو تھا اُس میں
    زُلفِ جاناں طرح کے خم نکلے

    Not
    ظلم جاناں

    ReplyDelete
  2. محترم، املا کی غلطی کی نشاندہی کیلئے آپ کا بے حد شکریہ
    خوش و آباد رہیں

    ReplyDelete
  3. اک گلی تھی جب اس سے ہم بکلے
    ایسے نکلے کہ جیسے دم نکلے



    جون صاحب ہی کہہ سکتے ہیں

    ReplyDelete