اِک پَل میں اِک صدی کا مزا ہم سے پوچھیئے
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھیئے
بُھولے ہیں رفتہ رفتہ اُنہیں مدّتوں میں ہم
قِسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھیئے
آغازِعاشقی کا مزا آپ جانیئے
انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھیئے
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
آنکھوں کی مُخبری کا مزا ہم سے پوچھیئے
جلتے دلوں میں جلتے گھروں جیسی ضَو کہاں
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھیئے
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
ہنسیئے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھیئے
ہم توبہ کر کے مر گئے قبلِ اجل خمارؔ
توہینِ مے کشی کا مزا ہم سے پوچھیئے
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھیئے
بُھولے ہیں رفتہ رفتہ اُنہیں مدّتوں میں ہم
قِسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھیئے
آغازِعاشقی کا مزا آپ جانیئے
انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھیئے
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
آنکھوں کی مُخبری کا مزا ہم سے پوچھیئے
جلتے دلوں میں جلتے گھروں جیسی ضَو کہاں
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھیئے
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
ہنسیئے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھیئے
ہم توبہ کر کے مر گئے قبلِ اجل خمارؔ
توہینِ مے کشی کا مزا ہم سے پوچھیئے
خمار بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment