Friday 17 January 2014

ہم نے اس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا

احرار

ہم نے اس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا
جب سیاست کاصلہ آہنی زنجیریں تھیں
سرفروشوں کے لیے دار و رسن قائم تھے
خانزادوں کے لیے مفت کی جاگیریں تھیں
بے گناہوں کا لہو عام تھا بازاروں میں
خونِ احرار میں ڈوبی ہوئی شمشیریں تھیں
رہنماؤں کے لیے حکمِ زباں بندی تھا جرمِ
بے جرم کی پاداش میں تعزیریں تھیں
جانشینانِ کلائیو تھے خداوندِ مجاز
سرِ توحید کی برطانوی تفسیریں تھیں
حیف اب وقت کے غدار بھی رُستم ٹھہرے
اور زنداں کے سزاوار فقط ہم ٹھہرے

 آغا شورش کاشمیری 

No comments:

Post a Comment