احرار
ہم نے اس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا
جب سیاست کاصلہ آہنی زنجیریں تھیں
سرفروشوں کے لیے دار و رسن قائم تھے
خانزادوں کے لیے مفت کی جاگیریں تھیں
بے گناہوں کا لہو عام تھا بازاروں میں
خونِ احرار میں ڈوبی ہوئی شمشیریں تھیں
رہنماؤں کے لیے حکمِ زباں بندی تھا جرمِ
بے جرم کی پاداش میں تعزیریں تھیں
جانشینانِ کلائیو تھے خداوندِ مجاز
سرِ توحید کی برطانوی تفسیریں تھیں
حیف اب وقت کے غدار بھی رُستم ٹھہرے
اور زنداں کے سزاوار فقط ہم ٹھہرے
ہم نے اس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا
جب سیاست کاصلہ آہنی زنجیریں تھیں
سرفروشوں کے لیے دار و رسن قائم تھے
خانزادوں کے لیے مفت کی جاگیریں تھیں
بے گناہوں کا لہو عام تھا بازاروں میں
خونِ احرار میں ڈوبی ہوئی شمشیریں تھیں
رہنماؤں کے لیے حکمِ زباں بندی تھا جرمِ
بے جرم کی پاداش میں تعزیریں تھیں
جانشینانِ کلائیو تھے خداوندِ مجاز
سرِ توحید کی برطانوی تفسیریں تھیں
حیف اب وقت کے غدار بھی رُستم ٹھہرے
اور زنداں کے سزاوار فقط ہم ٹھہرے
آغا شورش کاشمیری
No comments:
Post a Comment