Saturday 1 February 2014

تم نہ مانو، مگر حقیقت ہے

تم نہ مانو، مگر حقیقت ہے
 عشق انسان کی ضرورت ہے
 کچھ تو دل مُبتلائے وحشت ہے
 کچھ تِری یاد بھی قیامت ہے
میرے محبوب مجھ سے جُھوٹ نہ بول
 جُھوٹ صورت گرِ صداقت ہے
 جی رہا ہوں اِس اعتماد کے ساتھ
 زندگی کو میری ضرورت ہے
 حُسن ہی حُسن جلوے ہی جلوے
 صرف اِحساس کی ضرورت ہے
 اُن کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا
 اب در و بام سے نِدامت ہے
 اُس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
 زندگی کتنی خُوبصورت ہے
 راستہ کٹ ہی جائے گا قابلؔ
 شوقِ منزل اگر سلامت ہے

 قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment