Monday 3 February 2014

نہ تیری دسترس میں ‌کچھ نہ میرے اختیار میں

نہ تیری دسترس میں ‌کچھ، نہ میرے اِختیار میں
کہ ہم سبھی گِھرے ہوئے ہیں جبر کے حِصار میں
کسی نے جیسے روک لی ہو روز و شب کی گردشیں
ہمارے ساتھ وقت بھی رہا ہے اِنتظار میں
ہوائے دہر سے اماں مِلی ہے کس کو جانِ جاں
تمارا رنگ اُڑ گیا تو ہم ہیں کس شُمار میں
وہ جن کے دَم سے رنگ و روشنی ہمیں عزیز ہیں
وہ سارے عکس چُھپ گئے ہیں وقت کے غُبار میں
جواں دلوں کی خواہشیں کچھ اس طرح‌ اُجڑ گئیں
کہ جیسے کاٹ دے کوئی ہرّے شجر بہار میں
تِرے سمندروں کی بھی سُنا ہے کوئی حد نہیں
مگر بلا کی وُسعتیں ہیں میرے ریگزار میں

مقبول عامر

No comments:

Post a Comment