Sunday, 2 February 2014

یہ سب زمین و زماں پھر بنانا چاہتا ہوں

یہ سب زمین و زماں پِھر بنانا چاہتا ہُوں
بِگڑ گیا ہے جہاں، پِھر بنانا چاہتا ہُوں
مِری نظر میں یہ دیوار و در نہیں ہیں درُست
سو میں گِرا کے مکاں پِھر بنانا چاہتا ہُوں
وہ جن میں ہوں نئے اِمکاں، نئے نئے شب و روز
میں اپنے وہم و گُماں پِھر بنانا چاہتا ہُوں
جو میرے اپنے ہوں اور میرے اپنے ہاتھ میں ہوں
وہی خدنگ و کماں پِھر بنانا چاہتا ہُوں
بہت دِنوں سے اِسے سُن کے جاگتے نہیں دِل
حرم کی طرزِ اذاں پِھر بنانا چاہتا ہُوں
بجا کہ خنجرِ قاتِل نے کاٹ دی رگِ جاں
تو کیا ہُوا، رگِ جاں پِھر بنانا چاہتا ہُوں
زمینِ مُردہ کو دیتا ہوں خُونِ دِل خورشیدؔ
میں اِس میں ذرّۂ جاں پِھر بنانا چاہتا ہُوں

خورشید رضوی

No comments:

Post a Comment