خوشبو کی طرح آیا وہ تیز ہواؤں میں
مانگا تھے جسے دن رات ہواؤں میں
تم چھت پر نہیں آئے میں گھر سے نہیں نکلا
یہ چاند بہت بھٹکا ساون کی گھٹاؤں میں
اس شہر میں اک لڑکی بالکل ہے غزل جیسی
موسم کا اشارہ ہے خوش رہنے دو بچوں کو
معصوم محبت ہے پھولوں کی خطاؤں میں
ہم چاند ستاروں کی راہوں کے مسافر ہیں
ہر رات چھمکتے ہیں تاریک خلاؤں میں
بھگوان ہی بھیجیں گے چاول سے بھری تھالی
مظلوم پرندوں کی معصوم سبھاؤں میں
دادا بڑے بھولے تھے سب سے یہی کہتے تھے
کچھ زہر بھی ہوتا ہے انگریزی دواؤں میں
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment