خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دِکھائی نہ دے
خطاوار سمجھے گی دُنیا تجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اِس شور میں
غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسِیروں کو ایسی رِہائی نہ دے
مجھے ایسی جنت نہیں چاہیے
جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دِکھائی نہ دے
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment