Saturday 8 February 2014

خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے

خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دِکھائی نہ دے
خطاوار سمجھے گی دُنیا تجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اِس شور میں
صدا سِسکیوں کی سُنائی نہ دے
غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسِیروں کو ایسی رِہائی نہ دے
مجھے ایسی جنت نہیں چاہیے
جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دِکھائی نہ دے

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment