Thursday 6 February 2014

کوئی رقعہ نہ لفافے میں کلی چھوڑ گیا

کوئی رُقعہ، نہ لفافے میں کَلی چھوڑ گیا
بس اچانک وہ خموشی سے گلی چھوڑ گیا
جب دِیا 🪔 ہی نہ رہا، خوف ہو کیا معنی؟
خالی کمرے کی وہ کِھڑکی بھی کُھلی چھوڑ گیا
گُونجتے رہتے ہیں سناٹے اکیلے گھر میں
در و دیوار کو وہ ایسا دُکھی چھوڑ گیا
بس اُسی حال کی تصویر بنا بیٹھا ہوں
مجھ کو جس میں، وہ میرا سخی چھوڑ گیا
پہلے ہی درہم دینارِ محبت کم تھے
اِک تہی دست کو وہ اور تہی چھوڑ گیا
کہیں تنہائی کے صحرا میں نہ پیاسہ مر جاؤں
جانے والا مِری آنکھوں میں نَمی چھوڑ گیا

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment