Saturday 1 February 2014

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری؛ محشر لکھنوی

تضمین بر لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنّا میری 
زندگی بم سے ہو محفوظ خدایا میری 
میں جو دفتر کے لئے گھر سے نکل کر جاؤں 
روز مرّہ کی طرح خیر سے واپس آؤں 
نہ کوئی بم کے دھماکے سے اُڑا دے مجھ کو 
مُفت میں جامِ شہادت نہ پِلا دے مُجھ کو 
جو اُڑا دے مُجھے خُودکش تو دُعائیں دوں گا 
بے وضو ہو کے چچا بُش کو دُعائیں دوں گا 
بیوی بچوں کو میری جان کی قیمت مِل جائے 
بیٹھے بیٹھے مِرے گھر والوں کو دولت مل جائے 
ہائے جن لوگوں سے کل تک تھی وطن کی زینت 
آج وہ لوگ ہوئے قبر و کفن کی زینت 
گھر میرا ہو گیا ویرانے کی صُورت یارب 
اور بدلی نہ کسی تھانے کی صُورت یارب 
ان پہ جائز  ہے زبردستی حکومت کرنا
اور ہے جُرم مُجھے اپنی حفاظت کرنا 
روزی ہم سب کی بچا روز کی ہڑتالوں سے
جان و مال ہو محفوظ پولیس والوں سے 
جب نہ اسکول کھلیں گے تو پڑھیں گے کیسے 
اور زندہ نہ رہیں گے تو پڑھیں گے کیسے 
میرے اللہ لڑائی سے بچانا مُجھ کو 
اور سکھا دے کوئی بندوق چلانا مُجھ کو 
خیر سے لوٹ کر آئیں میرے ابُو گھر میں 
اُڑ نہ جائیں وہ دھماکے سے کہیں دفتر میں 
رات دن جام ٹریفک نہ رہے سڑکوں پر
کوئی نالہ نہ گٹر بھر کر بہے سڑکوں پر 
کلمہ گویوں کو مُسلمان بنا دے یارب 
نیک اور صاحب ایمان بنا دے یارب 
نام اسلام کی حُرمت کو بچا لے یارب
وقت کے یزیدوں کو اُٹھا لے یارب 
لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنّا میری

محشر لکھنوی

No comments:

Post a Comment