تیرگی رات بھر نہ جائے گی
زندگی کیا گزر نہ جائے گی
کِھینچ دے گا سماج دِیواریں
میرے گھر تک سحر نہ جائے گی
جم گئی گردِ عُمر چہرے پر
آئینہ دیکھتے رہو بیٹھے
اس سے آگے نظر نہ جائے گی
نہ سنی چند پتھروں نے اگر
میری آواز مر نہ جائے گی
وہ مظفرؔ ضرور آئے گا
کیا ہماری خبر نہ جائے گی
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment