Wednesday, 12 February 2014

نہ میرے سخن کو سخن کہو نہ مری نوا کو نوا کہو

نہ میرے سخن کو سخن کہو نہ مِری نوا کو نوا کہو
میری جاں کو صحنِ حرم کہو مِرے دل کو غارِ حرا کہو
میں لِکھوں جو مدحِ شہہِ اُممؐ اور جبرائیلؑ بنیں قلم
میں ہوں ایک ذرۂ بے درہم مگر آفتابِ ثنا کہو
طلبِ شہہِؐ عربی کروں میں طوافِ حُبِ نبیؐ کروں
مگر ایک بے ادبی کروں مجھے اُس گلی کا گدا کہو
نہ دھنک، نہ تارا، نہ پُھول ہوں قدمِ حضورؐ کی دُھول ہوں
میں شہیدِ عشقِ رسولؐ ہوں، میری موت کو بھی بقا کہو
جو غریبِ عشق نورد ہو، اُسے کیوں نہ خواہشِ درد ہو
میرا چہرہ کتنا ہی زرد ہو، میری زندگی کو ہرا کہو
مِلے آپ سے سندِ وفا، ہوں بلند مرتبۂ صفا
میں کہوں محمدِؐ مصطفٰے کہو تم بھی صلے علیٰ کہو
وہ پیام ہیں کہ پیامبر، وہ ہمارے جیسا نہیں مگر
وہ ہے ایک آئینۂ بشر مگر اُس کو عکسِ خدا کہو 
یہ مظفر ؔایسا مکین ہے کہ فلک پہ جس کی زمین ہے
یہ سگِ بُراق نشین ہے، اسے شہسوارِ صبا کہو

مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment