زمین خُشک، فلک بادلوں سے خالی ہے
اِک ایک بُوند کا دشتِ نظر سوالی ہے
یہ جنگِ صِدق و صفا یادگار ٹھہرے گی
عدُو ہے تیغ بکف، میرا ہاتھ خالی ہے
کوئی پڑاؤ نہیں وقت کے تسلسل میں
سفر کی دُھوپ اُڑا لے گئی ہے رنگ تمام
نہ میرے زخم، نہ تیرے لبوں پہ لالی ہے
تمہارا حُسن ہی یکتا نہیں زمانے میں
خدا گواہ! مِرا عشق بھی مثالی ہے
مقبول عامر
No comments:
Post a Comment