غم چھایا رہتا ہے دِن بھر آنکھوں پر
فارسؔ! اُس کے نام کا دَم کر آنکھوں پر
جب دیکھو پلکیں جھپکاتا رہتا ہے
اِتنا بھی اِترایا مت کر آنکھوں پر
کہیے تو جی لیں، کہیے تو مر جائیں
چلیے، آپ محبت کو جانے دیجے
ترس ہی کھا لیجے میری تر آنکھوں پر
آنسو بن کر عین اذانِ فجر کے وقت
اُترے گا غم کا پیغمبر آنکھوں پر
جاتے جاتے لے جاؤ بوسوں کے پھول
ماتھے پر، لب پر، گالوں پر، آنکھوں پر
کوئی کافر ہو گا جو ایمان نہ لائے
اُس بُت پر اور اُس کی کافر آنکھوں پر
فارسؔ شب بھر خون ٹپکتا رہتا ہے
چلتے ہیں یادوں کے نشتر آنکھوں پر
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment