عارفانہ کلام نعتیہ کلام
جب شامِ سفر تاریک ہوئی، وہ چاند ہویدا اور ہوا
منزل کی لگن کچھ اور بڑھی، دل زمزمہ پیرا اور ہوا
جب کُہر فضاؤں پر چھائی، جب صورتِ فردا دھندلائی
منظر منظر سے جلوہ فشاں وہ گنبدِ خضرا اور ہوا
ہر حال میں ان کی موجِ کرم تھی چارہ گرِ ادبار و الم
حد سے گزری جب تلخئ غم، لطفِ شہِ بطحاﷺ اور ہوا
جوں جوں وہ حرم نزدیک آیا، کب نظارے کا یارا تھا
جھکتی ہوئی نظریں اور جھکیں، سوچوں میں اجالا اور ہوا
اندازِ پزیرائی سے ہوا رنگ ان کی محبت کا گہرا
رحمت کے دریچے اور کھلے، مدحت کا تقاضا اور ہوا
پہلے بھی اُسکی تابانی کچھ روئے زمیں پر کم تو نہ تھی
جب ثور کی منزل سے گزرا، اُس ماہﷺ کا چرچا اور ہوا
حفیظ تائب
جب شامِ سفر تاریک ہوئی، وہ چاند ہویدا اور ہوا
منزل کی لگن کچھ اور بڑھی، دل زمزمہ پیرا اور ہوا
جب کُہر فضاؤں پر چھائی، جب صورتِ فردا دھندلائی
منظر منظر سے جلوہ فشاں وہ گنبدِ خضرا اور ہوا
ہر حال میں ان کی موجِ کرم تھی چارہ گرِ ادبار و الم
حد سے گزری جب تلخئ غم، لطفِ شہِ بطحاﷺ اور ہوا
جوں جوں وہ حرم نزدیک آیا، کب نظارے کا یارا تھا
جھکتی ہوئی نظریں اور جھکیں، سوچوں میں اجالا اور ہوا
اندازِ پزیرائی سے ہوا رنگ ان کی محبت کا گہرا
رحمت کے دریچے اور کھلے، مدحت کا تقاضا اور ہوا
پہلے بھی اُسکی تابانی کچھ روئے زمیں پر کم تو نہ تھی
جب ثور کی منزل سے گزرا، اُس ماہﷺ کا چرچا اور ہوا
حفیظ تائب
No comments:
Post a Comment