Monday 14 April 2014

جب شام سفر تاریک ہوئی وہ چاند ہویدا اور ہوا

عارفانہ کلام نعتیہ کلام

جب شامِ سفر تاریک ہوئی، وہ چاند ہویدا اور ہوا​
منزل کی لگن کچھ اور بڑھی، دل زمزمہ پیرا اور ہوا​
جب کُہر فضاؤں پر چھائی، جب صورتِ فردا دھندلائی​
منظر منظر سے جلوہ فشاں وہ گنبدِ خضرا اور ہوا​
ہر حال میں ان کی موجِ کرم تھی چارہ گرِ ادبار و الم​
حد سے گزری جب تلخئ غم، لطفِ شہِ بطحاﷺ اور ہوا​
جوں جوں وہ حرم نزدیک آیا، کب نظارے کا یارا تھا​
جھکتی ہوئی نظریں اور جھکیں، سوچوں میں اجالا اور ہوا​
اندازِ پزیرائی سے ہوا رنگ ان کی محبت کا گہرا​
رحمت کے دریچے اور کھلے، مدحت کا تقاضا اور ہوا​
پہلے بھی اُسکی تابانی کچھ روئے زمیں پر کم تو نہ تھی​
جب ثور کی منزل سے گزرا، اُس ماہﷺ کا چرچا اور ہوا​

حفیظ تائب

No comments:

Post a Comment