پھینکے تھے اہلِ شہر نے آسمان پر
پتھر تمام برسے وہ میرے مکان پر
مشکل میں اس حقیر سی چیونٹی سے لے سبق
گر گر کے آخرش جو چڑھی تھی چٹان پر
میں دھول ہوں تو مجھ کو خلا میں بکھیر دے
میں چاند ہوں تو مجھ کو سجا آسمان پر
رکھو سنبھل کے دشتِ مضامین میں قدم
نقاد گھات میں ہیں ادب کے مچان پر
سپراؔ نزولِ شعر کی گھڑیاں گزر گئیں
پڑنے لگے ہیں اب تو ہتھوڑے سے دھیان پر
تنویر سپرا
پتھر تمام برسے وہ میرے مکان پر
مشکل میں اس حقیر سی چیونٹی سے لے سبق
گر گر کے آخرش جو چڑھی تھی چٹان پر
میں دھول ہوں تو مجھ کو خلا میں بکھیر دے
میں چاند ہوں تو مجھ کو سجا آسمان پر
رکھو سنبھل کے دشتِ مضامین میں قدم
نقاد گھات میں ہیں ادب کے مچان پر
سپراؔ نزولِ شعر کی گھڑیاں گزر گئیں
پڑنے لگے ہیں اب تو ہتھوڑے سے دھیان پر
تنویر سپرا
No comments:
Post a Comment